مری خموشی مجبور پر بھی ایک نظر
زباں سے جو نہ ادا ہو وہ ماجرا ہوں میں
نشان دو مجھے اے کوئے یار کے ذرو
یہیں کہیں کوئی شئے آج کھو چکا ہوں میں
اس اضطراب پہ قربان اک جہان سکوں
کوئی سنبھال رہا ہے تڑپ رہا ہوں میں
اسی سے کیجئے رفتار کا کچھ اندازہ
نظامِ دہر بدلتا ہوا اٹھا ہوں میں
زباں سے جو نہ ادا ہو وہ ماجرا ہوں میں
نشان دو مجھے اے کوئے یار کے ذرو
یہیں کہیں کوئی شئے آج کھو چکا ہوں میں
اس اضطراب پہ قربان اک جہان سکوں
کوئی سنبھال رہا ہے تڑپ رہا ہوں میں
اسی سے کیجئے رفتار کا کچھ اندازہ
نظامِ دہر بدلتا ہوا اٹھا ہوں میں