سوز و گدازِ شمع کو بیکار دیکھ کر
تڑپا ہوں صبح تک یہی آثار دیکھ کر
حشر آفریں ہیں کوئے محبت میں ہر قدم
ہم تو بڑھے تھے راہ کو ہموار دیکھ کر
گرتی رہیں تبسم پنہاں کی بجلیاں
ہم کو مشاہدہ کا طلب گار دیکھ کر
اے حُسن جو سزائے تمنا ہو وہ قبول
لیکن مری نظر کو پھر اک بار دیکھ کر
تم تو سکون خاطر ناشاد بن گئے
سمجھا تھا میں کچھ اور یہ رفتار دیکھ کر
تقویٰ بھی آج ہو گیا قربان میکدہ
ہر جام میں بہار کے آثار دیکھ کر
تڑپا ہوں صبح تک یہی آثار دیکھ کر
حشر آفریں ہیں کوئے محبت میں ہر قدم
ہم تو بڑھے تھے راہ کو ہموار دیکھ کر
گرتی رہیں تبسم پنہاں کی بجلیاں
ہم کو مشاہدہ کا طلب گار دیکھ کر
اے حُسن جو سزائے تمنا ہو وہ قبول
لیکن مری نظر کو پھر اک بار دیکھ کر
تم تو سکون خاطر ناشاد بن گئے
سمجھا تھا میں کچھ اور یہ رفتار دیکھ کر
تقویٰ بھی آج ہو گیا قربان میکدہ
ہر جام میں بہار کے آثار دیکھ کر