بھیگتے ایک ساتھ بارش میں
بھیگتے ایک ساتھ بارش میں
رہ گئے تشنہ ہم تو خواہش میں
ایک عالم میں ہوگئے رسوا
بے محل آپ کی ستائش میں
سادگی کے ہنر کو بھول گئے
کھو گئے لوگ سب نمائش میں
ہر طرف گونجتے ہیں سناٹے
کون رہتا ہے اس رہائش میں
کتنی عذرائیں زخم خوردہ ہیں
کتنے وامق ہیں آزمائش میں
جلتے خوابوں میں رات بیتی ہے
جلتے خوابوں میں رات بیتی ہے
کن عذابوں میں رات بیتی ہے
قصۂ غم سنا تھا تابہ سحر
دلگزاروں میں رات بیتی ہے
بے خودی گہری ہوتی جاتی تھی
میگساروں میں رات بیتی ہے
وہ جہاں روشنی نہیں ہوتی
ان مکانوں میں رات بیتی ہے
کون سی سوچ میں رہے وامق
کن خیالوں میں رات بیتی ہے
معافی نامہ
کرب کے بے کنار صحرا میں
دُھول اُڑاتا ہوا
ایک معافی نامہ آیا ہے
جس میں لکھا ہے
مجھے معاف کردونا
زندگی ایسے ورق پلٹتی ہے
جیسے کوئی بے باک ناری
رُسوا ہو کر
گاوں سے نکلتی ہے
اور بدنما چہروں کو
آئینہ دکھاتی ہے
بھیگتے ایک ساتھ بارش میں
رہ گئے تشنہ ہم تو خواہش میں
ایک عالم میں ہوگئے رسوا
بے محل آپ کی ستائش میں
سادگی کے ہنر کو بھول گئے
کھو گئے لوگ سب نمائش میں
ہر طرف گونجتے ہیں سناٹے
کون رہتا ہے اس رہائش میں
کتنی عذرائیں زخم خوردہ ہیں
کتنے وامق ہیں آزمائش میں
جلتے خوابوں میں رات بیتی ہے
کن عذابوں میں رات بیتی ہے
قصۂ غم سنا تھا تابہ سحر
دلگزاروں میں رات بیتی ہے
بے خودی گہری ہوتی جاتی تھی
میگساروں میں رات بیتی ہے
وہ جہاں روشنی نہیں ہوتی
ان مکانوں میں رات بیتی ہے
کون سی سوچ میں رہے وامق
کن خیالوں میں رات بیتی ہے
معافی نامہ
کرب کے بے کنار صحرا میں
دُھول اُڑاتا ہوا
ایک معافی نامہ آیا ہے
جس میں لکھا ہے
مجھے معاف کردونا
زندگی ایسے ورق پلٹتی ہے
جیسے کوئی بے باک ناری
رُسوا ہو کر
گاوں سے نکلتی ہے
اور بدنما چہروں کو
آئینہ دکھاتی ہے