شہر ہیں یہ، کہ تمدن کے عقوبت خانے
عمر بھر لوگ چنے رہتے ہیں دیواروں میں
آپ دستار اتاریں تو کوئی فیصلہ ہو
لوگ کہتے ہیں کہ سر ہوتے ہیں دستاروں میں
رت بدلتی ہے تو معیار بدل جاتے ہیں
بلبلیں خار لئے پھرتی ہیں منقاروں میں
میرے کیسے میں تو اک سوت کی انٹی بھی نہ تھی
نام لکھوا دیا ، یوسف کے خریداروں میں
چن لے بازارِ ہنر سے کوئی بہروپ ندیم
اب تو فن کار بھی شامل ہیں اداکاروں میں