محسنِ انسانیت پر کررہے ہیں جو بھی وار
ہم تو کیا فطرت کرے گی اُن کو اک دن سنگسار
اُن سے بڑھ کر کون ہوگا امنِ عالم کا نقیب
جن کے دامن کو یہ ظالم کررہے ہیں داغدار
چشمِ عالم نے نہ دیکھا ہوگا ایسا خوبرو
جس کی زلفوں کی قسم کھاتا ہو خود پروردگار
نوعِ انساں کے دلوں پر حکمراں ہے جن کی ذات
ہیں وہی سارے جہاں کے درحقیقت تاجدار
گلشنِ اسلام ہے سرسبز اُن کی ذات سے
اُن کو حاصل ہے جہانِ آب و گِل میں اعتبار
مطلعِ انوارِ یزداں کون ہے اُن کے سوا
ہیںنظر کے سامنے شمش و قمر جن کی غبار
پا کے دو ٹکڑے ہوا ان کا اشارہ عرش پر
معجزہ شق القمر کا اس کا ہے آئینہ دار
سب سے افضل ہیں وہی کونین میں بعد از خدا
ہیں وہ صنّاعِ ازل کے ایسے برقی ؔ شاہکار