میری قسمت میں شب تھی، لیکن میں
شمع بن کر سحر کے کام آیا
جبر کو بھی زوال ہے جیسے
آہن، آئینہ گرکے کام آیا
عجز کو بھی عروج ہے جیسے
ایک قطرہ، گہر کے کام آیا
زندگی، اہل شر کے گھر کی کنیز
خیر کا کام، مر کے کام آیا
تاجِ زریں پہ کچھ نہیں موقوف
سنگِ طفلاں بھی سر کے کام آیا
سیم و زر آدمی کے چاکر تھے
آدمی سیم و زر کے کام آیا