خوبرو وہ شخص کچھ ایسا لگا
پھر کوئی چہرہ نہیں اچھا لگا
اس کے جیسا دوسرا کوئی نہیں
آخرش مجھ کو وہی یکتا لگا
پائوں کے نیچے زمیں پھسلی مگر
سر کے اوپر آسماں ٹھہرا لگا
ٹیڑھی شاید منزل مقصود ہے
اپنا اپنا راستہ سیدھا لگا
رو لیا اتنا زیادہ خود پہ میں
رونے والا بھی مجھے ہنستا لگا
وہ نظر آیا بجا کچھ اس طرح
بدر کچھ کہنا مرا بے جا لگا