اگرچہ سب کو وہی ایک تھا ملا لمحہ
حقیقتاً تھا سبھی کا جدا جدا لمحہ
ہوا کے دوش پہ دیکھو وہ چل پڑا لمحہ
وہ دیکھو برق روی سے گزر گیا لمحہ
عجیب طور سے ہر مرتبہ ملا لمحہ
کبھی مرض تو کبھی بن گیا دوا لمحہ
اداس اداس ہے منظر تو یاد_ جاناں کر
پلک جھپکتے ہی بن جاےگا حنا لمحہ
فساد، جنگ، تلاطم، مصائب و آلام
نہ جانے دیتا ہے کس کس کو کیا سزا لمحہ
ترا یہ فرض ہے اسکی کرے پذیرائی
جو تیرے ہاتھ یہ قسمت سے لگ گیا لمحہ
مجھے یقین ہے راہ_ سفر میں انساں کے
چراغ_ راہ بنیگا کوئی نیا لمحہ
عطا جو کرتا ہے دل کو متاع_ سوز و گداز
پلٹ کے آتا ہے اکثر وہ کرب کا لمحہ
خطا کرائی جو آدم سے، تھی خطا پہلی
خطا کے بعد کیا کرتا ہے خطا لمحہ
ہر ایک زیست میں آے جو بن کے لمحہء شکر
خدا کرے کبھی آے وہ خوشنما لمحہ
میں خوش گمان بھی ہوں بد گمان بھی جاوید
نہ جانے آےگا کیا لیکے سرپھرا لمحہ