ہمیں تو دل تمہارا چاہیے، بس
کہ جینے کا سہارا چاہیے بس
یہ دل کی نائو بھی پاگل ہے کتنی
اسے طوفاں کا دھارا چاہیے، بس
تھکا ڈالا ہے موج دل نے اتنا
طبیعت کو کنارہ چاہیے، بس
جلاسکتا ہے دل یہ ساری دُنیا
اسے تو اک شرارہ چاہیے، بس
نگائوں سے سما جائیجودل میں
کوئی ایسا نظارہ چاہیے، بس
مرے مالک ہے اتنی عرض مری
زمیں پر اک ستارہ چاہیے، بس
میں قرباں جان بھی کردوں گا فائیز
تمہارا اک اشارہ چاہیے، بس