صداقتوں
کو فروغ دینا، یہ نیک خو میری فکر کی ہے
رہ_خدا کے خطوط کیا ہیں، یہ جستجو میری فکر کی ہے
جوحق سے محروم ہیں جہاں میں، ہوں انکا ہمدم ہر اک قدم پر
قلم ہو میرا زبان_ خلقت, یہ آرزو میری فکر کی ہے
نہ لغو باتیں پسند لب کو، نہ فحش قصے عزیز دل کو
ہر ایک عنصر ہے پاک اسکا، یہ گفتگو میری فکر کی ہے
ہیں معرفت کے چراغ روشن بصیرتوں کے ہیں گل معطر
یہ شاعری میری زندگی ہے کہ آبرو میری فکر کی ہے
ہماری جیسی بھی سوچ ہوگی ہمارا ویسا ہی حال ہوگا
جو حالت_زار قوم کی ہے وہ ہو بہو میری فکر کی ہے
ہر ایک بستی ہر ایک وادی، ہر ایک جنگل، ہر ایک صحرا
پہنچ گئی ہے ہر ایک جا پر، شعاع_ ضو میری فکر کی ہے
نشان جاوید چند رب نے دکھا دئےعلم کے مجھے کیا
کمال یہ ہے کہ آج شہرت ہر ایک سو میری فکر کی ہے