کیسا عجیب شہر کا منظر ہے کیا کہوں
ہر شخص ہاتھ میں لئے پتھر ہے کیا کہوں
ہر سمت لُوٹ مار کا بازار گرم ہے
سیدھا نشانے پر ہی میرا گھر ہے کیا کہوں
شاید کہ مرے خواب کی تعبیر ہی نہیں
کتنا غریب میرا مقدر ہے کیا کہوں
گزری رفاقتوں کا یہ اچھا انعام ہے
وہ آج ہاتھ میں لئے خنجر ہے کیا کہوں
ارمان دل میں ہائے سلگ کر ہی رہ گئے
شعلوں میں جل چکا جو مرا گھر ہے کیا کہوں
کیسے قفس سے نکلوں ہے تاریک اس قدر
فائیز دکھائی دیتا نہیں در ہے کیا کہوں