مرے سینے میں دھڑکتا دل_ بےقرار ہوتا
مجھے کاش آج تک بھی ترا انتظار ہوتا
تری یاد پر ہے جیسا مرا دائمی تسلط
تری دل کی دھڑکنوں پر یونہی اختیار ہوتا
مرا پیار پیار کب ہے، مرا پیار تو جنوں ہے
نہ جنوں سہی کم از کم ترا پیار پیار ہوتا
غلطی نہ تھی مری ہی، غلطی تھی کچھ تری بھی
تو جو شرمسار ہوتا، میں بھی شرمسار ہوتا
چڑھی دھوپ مشکلوں کی توجھلس گئی پلوں میں
بھلا ایسی دوستی پر کسے اعتبار ہوتا