خاص حکمت سے بنی اک بولتی تصویر ہو
یعنی سلجھاکر لکھی الجھی ہوئی تحریر ہو
طوق گردن پر پڑے یا پائوں میں زنجیر ہو
ہاتھ میں میرے مگر اس کا کف گلگیر ہو
میں تمہارے پانے کی تدبیر کوئی کیوں کروں
گو کہ ہو روٹھی ہوئی لیکن مری تقدیر ہو
قیس پر گزری قیامت یاد آتی ہے ہمیں
تم جو بندھوائے ہمارے پائوں میں زنجیر ہو
جو گزرتی ہے قیامت تم کو ہے معلوم سب
کیسے کرتے ہو گوارا اور کچھ تاخیر ہو
ہو کسی زلفِ معنبر کے اسیر اے بدر تم
شاعری میں تو نہیں ہاں عاشقی میں میر ہو