اک عنایت ہے بے رخی تیری
خوبیٔ دلبری یہی تیری
شخصیت گرچہ اجنبی تیری
جان پہچانی دل کشی تیری
آسمان نظر کا چاند ہے تو
ارض دل پر ہے چاندنی تیری
کب رہی تجھ سے دشمنی مجھ کو
کیوں نہیں مجھ سے دوستی تیری
اپنے دل میں تو قید کرلے مجھے
میں چراتا ہوں دل کشی تیری
ہے مخاطب تو خوبروئوں سے
خوب ہے بدر شاعری تیری