برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئے نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میری
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ مؤقف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں میری دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے کا لہو اور میرے دیدئہ تر سے
دھڑکے گا دلِ خانہ خراب اور زیادہ
اے مطربِ بے باک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقئی فیاض شراب اور زیادہ
ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئے نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میری
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ مؤقف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں میری دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے کا لہو اور میرے دیدئہ تر سے
دھڑکے گا دلِ خانہ خراب اور زیادہ
اے مطربِ بے باک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقئی فیاض شراب اور زیادہ