محبت دل اگر ہوتی ہے پتھر دل بھی ہوتی ہے
کہیں مقتول ہوتی ہے کہیں قاتل بھی ہوتی ہے
کہیں یہ بادشاہِ وقت کے ہے تاج کی زینت
کہیں پر حیثیت اس کی سمِ قاتل بھی ہوتی ہے
اگر وہ روٹھ جائے تو ہمارا دم نکلتا ہے
اُسی کی مسکراہٹ زیست کا حاصل بھی ہوتی ہے
کھٹکتی ہے کبھی سادی مزاجی اپنی دنیا کو
کبھی یہ سادگی مثلِ مہِ کامل بھی ہوتی ہے
خرد کے پائوں تھک جائیں تو خیمہ گاڑ دیتا ہے
جنونِ عشق کیا تیری کوئی منزل بھی ہوتی ہے
وہ جب نزدیک ہوتے ہیں مسرت رقص کرتی ہے
جدائی اُن کی رشکِ طائرِ بسمل بھی ہوتی ہے
چلے تھے جب وفاؔ کا راستہ آسان لگتا تھا
پتہ یہ اب چلا راہِ وفا مشکل بھی ہوتی ہے