خوشی کی چاہ میں پھنستے ہی چلے جاتے ہیں
غموں کے جال میں کستے ہی چلے جاتے ہیں
میں جب یہ کہتی ہوں وہ پیار بہت کرتا ہے
تو لوگ ہنستے ہیں، ہنستے ہی چلے جاتے ہیں
یہاں ستمگر ! بستے ہی چلے جاتے ہیں
ہم ان کو دوست سمجھتے ہیں پیار کرتے ہیں
وہ سانپ بن کر ڈستے ہی چلے جاتے ہیں
تمہاری یاد ہے دلدل ہے، یا کہ صحرا ہے
نکالوں پائوں تو دھنستے ہی چلے جاتے ہیں