بلاتا رہا ہے زمانہ ،بدل کے چال مجھے
پھر ایک بار، میرے رہنما سنبھال مجھے
محبتو ں سے وہ خالی تھا تب ہی بدلے میں
وہ دے رہا تھا ، زمینیں، کئی کنال مجھے
زہر تو سچ میں بھی ہوتا ہے، بول کر تو دکھا
تو جھوٹ بول کہ کرتا ہے کیوں حلال مجھے
میری وفا کو جو ، جاگیر سمجھے بیٹھا ہے
محبتوں سے کرے گا وہ کب نہال مجھے
تو بے وفا ہے مگر چھوڑ کے نہ جا مجھ کو
کہ مار ڈالے گا، یہ آخری ملال مجھے
تمہارے بن نہیں رہ پاتا کیا کروں بولو
وہ بھیجتا ہے لکھ کر یہ ہی سوال مجھے