آج پھر میں نے کوئی حکم نہ مانا اُس کا
پڑ گیا خطرے میں،اندازِ شاہانہ
وہ میرے دل سے،نکلنے کی سعی کرتا ہے
کیسے سمجھائوں، یہ ہی تو ہے ٹھکانا اس کا
کچھ مسائل تھے میرے کل اُسے بتلائے تھے
قابلِ فہم ہی ہے، آج نہ آنا اُس کا
جو فقط شاعری اعضا کی کیا کرتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ عالم ہے دیوانہ اُس کا
آج پھر یادوں نے بچوں کی طرح شور کیا
آج پھر جاگ اٹھا، درد پُرانا اُس کا
پڑ گیا خطرے میں،اندازِ شاہانہ
وہ میرے دل سے،نکلنے کی سعی کرتا ہے
کیسے سمجھائوں، یہ ہی تو ہے ٹھکانا اس کا
کچھ مسائل تھے میرے کل اُسے بتلائے تھے
قابلِ فہم ہی ہے، آج نہ آنا اُس کا
جو فقط شاعری اعضا کی کیا کرتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ عالم ہے دیوانہ اُس کا
آج پھر یادوں نے بچوں کی طرح شور کیا
آج پھر جاگ اٹھا، درد پُرانا اُس کا