دھیرے دھیرے میں تم سے بچھڑ رہا ہوں
دیکھ مری آنکھ ذرا نم نہیں ہے
دریا کنارے اسے بے ساختہ پکارتا ہوں
مگر مری صدا میں ساحل سا ادھم نہیں ہے
لوئے دل کی طرح میں خود بھی جل رہا ہوں
سوائے محبت کے مجھے کوئی غم نہیں ہے
تم سے بچھڑ کر ہر روز میں کیسا مرا
مری زبان پہ مگر حرفِ ماتم نہیں ہے
خوف شکست کی ظلمتیں نہ مجھے روک سکیں گی
روشنی مرے ارادوں کی مدھم نہیں ہے
اب اس کے خواب میں آنکھوں میں اترنے نہیں دیتا
اب دل خوش فہم کو کوئی غم نہیں ہے