گزرے جفا کے دن محبت کی راتیں آئیں
زندانِ محبت میں کم ہی ملاقاتیں آئیں
اک نادر آبگینہ تھا وہ اک پل میں لٹ گیا
رہِ عشق میں ایسی کئی دلفریب شامیں آئیں
آتش عشق ہے یہ بجھانے سے نہیں بجھتی
بجھانے کو مگر کئی ناکام برساتیں آئیں
دل تو اک ستارہ تھا سو بجھ کے رہ گیا
گردشِ افلاک میں ایسی کئی قباحتیں آئیں
وہ آتشیں آنکھیں بجھتی نہیں اک پل سرمئی آگ
ردائے کا جل پھر اور شعلے بھر کا نیں آئیں
لاکھ اشعار مگر کہاں اک غزل عاشقانہ
کئی افسانے ہوئے ہزار داستانیں آئیں