اثر عشق سے ہوں صورتِ شمع خاموش
یہ مرقع ہے مری حسرت گویائی کا
چمنِ دہر میں ہر پھول رہا پیش نظر
کھینچنا تھا ہمیں نقشہ تری رعنائی کا
نظر آتی ہے مجھے حسن کی دنیا بے حس
کس کو افسانہ سنائوں شبِ تنہائی کا
بارہا ڈوب کے ابھرا مرے دل سے نشتر
راز پھر بھی نہ کھلا عشق کی گہرائی کا
یہ مرقع ہے مری حسرت گویائی کا
چمنِ دہر میں ہر پھول رہا پیش نظر
کھینچنا تھا ہمیں نقشہ تری رعنائی کا
نظر آتی ہے مجھے حسن کی دنیا بے حس
کس کو افسانہ سنائوں شبِ تنہائی کا
بارہا ڈوب کے ابھرا مرے دل سے نشتر
راز پھر بھی نہ کھلا عشق کی گہرائی کا